سوشل میڈیا کی تباہ کاریاں۔ نوجوان نسل کو تباہ کرنے کے خطرناک عزائم


سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس نے جہاں ایک جانب ہماری زندگیوں میں کئی آسانیاں پیدا کی ہیں اور ایک دوسرے سے رابطوں کو سہولت کے ساتھ ممکن بنایا ہے وہیں دوسری طرف
دیکھا جائے تو اس کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کو ذہنی صحت کے بحران کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے- بین الاقوامی جریدے Independent کے مطابق گزشتہ 25 سالوں کے دوران نوجواںوں میں پائے جانے والے دباؤ اور پریشانیوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے- اور اس دباؤ میں اضافے کی بنیادی وجہ سوشل میڈیا کو قرار دیا جارہا ہے- 1500 نوجوانوں پر کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق 14 سے 24 سال کی عمر کے نوجوان اس سوشل میڈیا کی وجہ سے دباؤ اور پریشانی کا شکار ہیں- سوشل میڈیا نوجوانوں کو کیسے دباؤ کا شکار بنا رہا ہے٬ آئیے جانتے ہیں:


ہراساں یا پریشان کرنے کے واقعات

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سائبر سیکورٹی کمپنی کے mcafee کے مطابق سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس پر 87 فیصد نوجوانوں کو ہراساں یا پریشان کیے جانے کے واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے- انہیں قابلِ اعتراض پیغامات یا ای میل٬ افواہیں اور نامناسب مواد ارسال کیا جاتا ہے- یہ انتہائی نقصان دہ طریقہ کار ہوتا ہے اور اسے کبھی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے- کسی بھی نامعلوم شخص کی جانب سے تصاویر یا پیغامات ارسال کر کے تنگ کیا جاتا ہے جبکہ یہ پیغامات ارسال کرنے والے شخص کے بارے میں پتہ لگانا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے اور آپ بعض اوقات ان پیغامات یا تصاویر کو حذف بھی نہیں کرپاتے اور یوں آپ دباؤ کا شکار بن جاتے ہیں



ناخوش اور غیر محفوظ بناتی ہیں

سماجی روابط کی ویب سائٹس پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر دیگر صارفین کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں- اکثر صارفین ایسی تصاویر یا پوسٹ شئیر کرتے ہیں جن سے ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک انتہائی حیرت انگیز اور بھرپور زندگی گزار رہے ہیں- دیگر صارفین ان تصاویر کو دیکھ یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جیسے ان کی زندگی میں کوئی خوشی نہیں ہے اور وہ ایک عام سی زندگی جی رہے ہیں- اور یوں وہ خود کو دوسروں سے بہت پیچھے تصور کرتے ہیں اور احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں



سوشل میڈیا ایک نشہ

سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس آج اس حد تک ہماری زندگی میں رائج ہوچکی ہیں کہ ہم صبح اٹھ کر سب سے پہلے انہیں ہی چیک کرتے ہیں اور رات کو سوتے سے قبل بھی آخری بار اسی پر پائے جاتے ہیں- برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دو تہائی نوجوان اس وقت تک خود کو پرسکون محسوس نہیں کرتے جب تک کہ ان کی رسائی ان ویب سائٹس تک نہ ہوجائے- سوشل میڈیا کی یہ بری عادت ہمارے دماغ کے ان خطرناک حصوں کو بھی فعال کردیتی ہے جو کہ صرف منشیات یا کوکین جیسے نشے کرنے کی صورت میں ہی فعال ہوتے ہیں- سوشل میڈیا اب صرف وقت گزاری کی چیز نہیں رہی بلکہ ضروری حصہ بن چکی ہے


خود کو تنہا محسوس کرنا

یقیناً سوشل میڈیا نے روابط کا ایک جدید ترین ذریعہ تخلیق کیا ہے لیکن حقیقت میں ہم خود کو دوسروں سے بہت زیادہ منقطع محسوس کرنے لگے ہیں- یونیورسٹی آف پیٹرز برگ کی ایک تحقیق کے مطابق اگر کوئی صارف روزانہ صرف 2 گھنٹے سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس پر گزارتا ہے تو وہ اس سے دو گنا زائد خود کو سماجی طور پر تنہا محسوس کرتا ہے- سوشل میڈیا پر تو نوجوان مسلسل ہر سماجی سرگرمی پر نظر رکھتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ کسی سے زیادہ ملتے نہیں ہیں اور نہ ہی آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں



امناسب مواد تک رسائی

سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس پر ہر قسم کے موضوع سے متعلق وسیع پیمانے پر معلومات حاصل کی جاسکتی ہے اور وہ بھی باآسانی- لیکن اسی خاصیت کی بدولت نوجوانوں کی نامناسب یا قابلِ اعتراض مواد تک رسائی بھی ممکن ہوجاتی ہے جو ان کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے- آغا خان یونیورسٹی کی ڈاکٹر عائشہ میاں کے مطابق اس وقت پاکستان کے 50 ملین افراد ذہنی خرابی سے متاثر ہوچکے ہیں اور یہ خرابی ان کے لیے اکثر اوقات دباؤ کا سبب بن جاتی ہے- پاکستان میں حکومت کی جانب سے سالانہ اخراجات کی مد میں صرف 2.4 فیصد صحت کے شعبے میں خرچ کیا جاتا ہے جبکہ مزید اس کا بھی صرف 2 فیصد دماغی امراض کے شعبے پر خرچ ہوتا ہے





:: Topper Guru ::


No comments:

Post a Comment

Topper Guru